جب کبھی کسی نے اچّھی چائے پلائی، تیری یاد ائی-
جب ہارنے کے بعد کی کسی نے حوصلہ افزائی، تیری یاد ائی-
جب پھٹے کرتے مے خدبخد ہوئی سلائی، تیری یاد ائی-
جب کبھی ڈر کے آنکھ کھلی اور کسی نےپیٹھ تھپتھپائی، تیری یاد ائی-
جب میرے بھلے کے لئے کی کسی نے میری پٹائی، تیری یاد ائی-
جب میری حمایت مے کی کسی نے دنیا سے لڑائی، تیری یاد ائی-
جب ہر ٹھوکر پہ کسی کہ لب سے "الله خیر" آواز آئ، تیری یاد ائی-
جب بیماری مے دوا سے زیادہ کسی کی دعا عصر لایی، تیری یاد ائی-
جب کبھی کسی نے اچّھی بات سکھائی، تیری یاد ائی-
کبھی بے وجہ کبھی بے سبب بس یہیں، تیری یاد ائی-
جب کبھی کسی نے اچّھی بات سکھائی، تیری یاد ائی-
کبھی بے وجہ کبھی بے سبب بس یہیں، تیری یاد ائی-
- A poem dedicated to my beloved mother.
Very very inspiring and heart touching, I have no words to express my feelings for this poem, I wish if the title was "تیری یاد ائی". One of the best post you published here yet. Huge respect and highly appreciated, Ali. I wish you wrote more, atleast two posts in three days.
ReplyDeleteGreat work.
Thanks Amir, I am so glad someone really liked it. Even I felt the title you suggested is more appropriate. Changed.!
Delete